غزل
از: غلام حسین ساجد آنکھوں میں کوئی خواب نہ سر پر ردائے صبح یعنی ادائے فقر و غنا ہے ادائے صبح بڑھتی ہے روشنی نہ سمٹتی ہے روشنی رکھی گئی ہے کس کے بدن پر بنائے صبح باقی ہے میری آنکھ میں اک خوابِ خوش نما آتی ہے میرے کان میں اب بھی صدائے صبح […]
شاعر: دلاورفگار لیٹے ہوئے تھے ریل کے ڈبے میں اک بزرگ گویا کہ پوری برتھ وہی لے چکے تھے مول ٹوکا کسی نے ان کو تو کہنے لگے جناب نہرو نے کہہ دیا ہے کرو برتھ کنٹرول
ترجمہ : اخترشیرانی اُس دن کے بعد کتنی بہاریں آئیں اور چلی گئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ! اُس وقت سے اب تک ہر بہار میں، جب بھی پھولوں کاموسم قریب آتا ہے اُس دن کے تاثّرات میری نگاہوں میں مجسّم ہو جاتے اور آنکھوں میں بے اختیار آنسوبھر آتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ! بہار یا، برسات کا آغاز تھا۔ […]
شاعر: یوسف خالد جنگل کا ساون سے رشتہ سوچ رہا ہوں کیسا ہے کیسا ہو سکتا ہے ساون کیا ہے؟ جنگل کیا ہے؟ کون بتائے ساون شاید خواہش کی گھنگھور گھٹا ہے آگ لگاتا جل ہے کوئی یا پھر اپنی آگ میں جلتی دھرتی کی بے نام صدا ہے جنگل کیا ہے رستوں کا بے […]
شاعر: حامد یزدانی چلو‘ پھر اُس سے ملتے ہیں دھنک کے پار‘ بہتی چاندنی کے ساتھ جس کی نیلی کٹیا ہے جِسے مِلنے کی خواہش‘ نقرئی خوابوں کے جنگل میں مہکتی ہے گُلِ سوسن کے سائے میں نگاہیں گنگناتی ہیں گدازِ فکر کے اُجلے دریچے سے نمِ تخییل کی بیلیں پرانی کھڑکیوں سے یوں […]
از: سنیہ منان ماں جی کے گھر گئے تو پتہ چلا ہمشیرہ صاحبہ بھی وہاں براجمان ہیں ، پہلے سے زیادہ چست ۔ پہلے سے زیادہ دبلی ۔ گویا تین بچوں کی ماں نہ ہوئی ، کوئی چھڑی چھانٹ ہو ہم ہمشیرہ کی اس تبدیلی پہ انگشت بدنداں تھے لیکن اپنے آپ کو گوشت […]