نظم

غاروں کی طرف لوٹنے کے دن : ڈاکٹر اسحاق وردگ

سماج نے حیوانی جبلتیں پہن لی ہیں تہذیب کا نظام اخلاق ان بوڑھوں کی نصحیتوں میں پناہ لے چکا ہے جو اپنے شباب میں بے بس لڑکیوں کے جسم کو دفتری سٹیشنری سمجھتے تھے جسے بے دریغ استعمال کرنے کے بعد وقت کی ردی کی ٹوکڑی میں پھینک دیا جاتا ہے تاکہ آنے والی نئی […]

غزل

غزل : ثمینہ سید

  • نومبر 30, 2019
  • 0 Comments

جیسے کبھی دریا کے کنارے نہیں ملتے ایسے ہی تو جاں بخت ہمارے نہیں ملتے کھل جائے نہ تم پر یہ کہیں وصل کی خواہش ہم تم سے اسی خوف کے مارے نہیں ملتے جب ضبط کے بند ٹوٹنے لگتے ہیں میری جاں آنکھوں کے کناروں کو کنارے نہیں ملتے اے دل ٫ تیری فریاد […]

غزل

غزل : شاہد جان

  • نومبر 30, 2019
  • 0 Comments

کچھ اس طرح سے عشق کے بیمار ہم ہوئے خود اپنی جان کے لئے    آزار    ہم ہوئے پہلے    تو اس جہان    سے اکتا    گیا یہ دل پھر یوں ہوا کہ خود سے بھی بیزار ہم ہوئے خوشیوں کے تیر روک رہی ہے غموں کی ڈھال یوں    زندگی    سے  […]

غزل

غزل : انیس احمد

  • نومبر 29, 2019
  • 0 Comments

ایک منظر نور کا تھا اس میں تھا میرا خدا عالم ِعین الیقیں، جی بھر کےتھا دیکھا خدا وہ مجھے جب دیکھتاہے میں سمجھ جاتا ہوں بات بولتا میں بھی نہیں    اور بات ہے سمجھا خدا نور کے پیکر کا سوچا اور آنکھیں میچ لیں میں نے جو سوچا اسی جیسا تھا اَن دیکھا […]

غزل

غزل : شوکت علی نازؔ

  • نومبر 28, 2019
  • 0 Comments

بتِ کافر کو اب دیکھا نہ جائے مثالی حسن ہے اترا    نہ جائے محبت کی وہ آہٹ پا نہ جائے بلانے پر وہ میرے آ نہ جائے جو خوابوں اور خیالوں میں بسا ہے گھڑی بھر کیوں اسے سوچا نہ جائے ہزاروں بار   سوچا    تھا بھلا دوں ارادہ پر یونہی    بدلا نہ […]

غزل

غزل : سید ظفرکاظمی

  • نومبر 28, 2019
  • 0 Comments

نہیں دل سے ، زبانی ہورہی  ہے جو ہم پر گل فشانی ہو رہی ہے وہاں اک مسکراہٹ ہے عقب میں جہاں پر نوحہ خوانی ہو رہی ہے یہیں سب کچھ بدلتا ہے رتوں میں کہاں     نقلِ مکانی ہو    رہی ہے جو بات انساں نہیں انساں سے کہتا فرشتوں    کی    زبانی […]

غزل

غزل : فیصل اکرم

  • نومبر 27, 2019
  • 0 Comments

جو دنیا نے سکھائے ہیں وہ سب اسباق رکھتا ہوں میں دشمن کے ٹھکانوں پر نشانہ تاک رکھتا ہوں یہاں ڈوبا تو نکلوں گا زمیں کے دوسری جانب طلوعِ سحر کے جیسا میں استحقاق رکھتا ہوں ہوا کیا ہے، ہوا کیا تھا، کہاں، کیسے کہ کب ہو گا مجھے ہے دیکھنا ، آنکھوں کو مَیں […]

غزل

غزل : شوکت علی نازؔ

  • نومبر 26, 2019
  • 0 Comments

شوکت علی نازؔ عمر  بھر جو    جیا مرا ہو کر آج کیوں چل دیا جدا ہو کر میری    چاہت کی انتہا ہو کر جا رہا    ہے    کوئی خفا ہو کر چھوڑ جائے گا تو اندھیروں میں پر جیوں گا     تری ضیاء ہو کر ایک رستہ ہماری    منزل ایک اجنبی  […]

غزل

غزل : انیس احمد

  • نومبر 26, 2019
  • 0 Comments

صدائے عشق میں کچھ خواب ہیں ملائے گئے ستارے    ٹانک کے مہتاب ہیں بنائے گئے میں    کہہ رہا کوئی    اور یہ کہے    نہ    کہے گلوں میں رنگ ترے رنگ سے اٹھائے گئے ثنائے عشق میں اک بات یہ بھی ہوتی ہے کوئی گلہ نہیں ، لب بے صدا ہی پائے […]