غزل

غزل : اقتدار جاوید

لیے پھرتا ہے یہ آزار اپنے راستے کا فقط پانی ہے واقف کار اپنے راستے کا میں دیکھے جا رہا ہوں ساری چیزوں کو دوبارہ ہوا اک خواب میں دیدار اپنے راستے کا کوٸی لمبے سفر پر دور جانا چاہتا ہے کہ ہر کوٸی ہے خود مختار اپنےراستے کا کٹی اک اور ہی نشّے میں […]

نظم

کام : عادل ورد

  • نومبر 27, 2019
  • 1 Comment

چل ببلو اب سو جا تو بھی سو گئ دنیا ساری کیسے اب سمجھاؤں تجھ کو لمبی کار میں آنے والے چھوٹے دل کے مالک ہیں ان کے گھر میں پلنے والا۔۔۔۔۔رشین کتا دن بھر جانے کیا کھاتا کیاپیتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ پر تو میرےدل کے ٹکڑے!!! میری چھاتی چھلنی کر دے یہ تو کب سےبانجھ […]

غزل

غزل : نوید صادق

  • نومبر 24, 2019
  • 0 Comments

تہی آغوش گلیوں میں پِھرا ہوں اگر مَیں چار دن بھی جی سکا ہوں مجھے منظور ہے تیرا نہ ہونا ترے ہونے سے یک سر بھر گیا ہوں اُدھر جاؤں، نہ جاؤں، کچھ دنوں سے مَیں بس اک کشمکش میں مبتلا ہوں خدا جانے، خدا سے چاہیے کیا؟ مَیں اکثر معبدوں میں گونجتا ہوں مرے […]