تنقید

عباس مرزاکےپنجابی بیتوں میں ’’کِکر‘‘ اور’’بوہڑ ‘‘کی علامت :یونس خیال

(بوہڑدے ساوے پترگِدا پاندے رئے ) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی بھی شاعرتک رسائی کاسب سےموثرذریعہ یہی ہوتاہے کہ اس کی تخلیقات سے رجوع کیاجائے۔اس کی فکراورلفظیات کی ڈور کو رہنما بناکراس کے سماجی اور نفسیاتی پہلوئوں تک رسائی حاصل کی جائے۔عباس مرزاکے حوالے سے یہ کام بہت مشکل نظرآتاہے۔ ایک ایساتخلیق کار جس نےاردوشاعری کےعلاوہ پنجابی میں […]

خاکہ ڈاکٹروزیرآغا،سرگودھا

آوازوں کی بستی سے نکلاہواآدمی : یونس خیال

(ڈاکٹروزیرآغاکی یادمیں) ’’جیلانی صاحب کوبھوک لگ رہی تھی لیکن میں نے سوچاکہ یوسف خالدصاحب کے ساتھ ہمارے نئے دوست یونس خیال آتے ہیں توشروع کرتے ہیں ‘‘۔۔۔ یہ اُس آوازسے پہلاتعارف تھاجس نے مجھےجوانی کےاُس ایک پَل میں ایسااعتماددیاکہ جوشاید برسوں کی ریاضت اور تجربےکےبعدبھی میری ذات کاحصہ نہ بن پاتا۔یہ غالباً ۱۹۸۴ءکی ایک دوپہرتھی۔محبت […]

تنقید ڈاكٹریونس خیال ۔۔۔ Dr.Younus Khayal

ڈاکٹرجوازجعفری کی ” کہانی ایک شہرکی “ : یونس خیال

ڈاکٹرجوازجعفری کی نظموں کانیامجموعہ” کہانی ایک شہرکی “ طویل نظموں پرمشتمل ہے۔تینوں نظمیں (کہانی،سرگزشت اورکتھا) بنیادی طورپرایک ہی داستان کےتین پڑائوہیں جن میں شاعرانسان سےجُڑی تاریخی اورنفسیاتی سچائیوں کوکمال مہارت سےاپنے قارئین تک پہنچانے میں کامیاب نظرآتاہے۔ایسی چھوٹی بڑی سچائیاں جن پریقین رکھنے کے باوجودہم نظراندازکردیتےہیں۔تخلیقی اعتبارسے اس مضبوط شاعرکے اُسلوب میں اتنادم ہے کہ […]

تنقید

شفیق احمدخاں کالکھاشخصی مرثیہ : یونس خیال

   موت تو ہے قدیم سچ کوئی اپنےبڑے بھائی کی وفات پرلکھی پروفیسرشفیق احمدخاں کی اِکیاون اشعارپرمشتمل طویل نظم کو شخصی مرثیہ کہناچاہیے۔کچھ لوگوں کاخیال ہےکہ ایسی نظموں مرثیہ کی بجائے کو ’تعزیتی نظم ‘ کہنازیادہ مناسب ہےکیونکہ ان میں کسی رثائی صورت کے بجائے مرنے والے سے صرف تعلقِ خاطر کا ذکر کیا جاتا […]

تنقید

تخلیقی بستی میں تنہائی کاتتاشاعر۔۔۔ابرارعمر : یونس خیال

(میں تنہائی کات رہا تھا ) کسی تخلیق کارکاسب سےقیمتی اثاثہ تخلیقی عمل کے دوران میسر آنے والی سرشاری کی ایک خاص کیفیت ہوتی ہےاور عوامی سطح پر مقبولیت کارازکافی حدتک اس سرشاری کو دوسروں تک منتقل کرنے کی اہلیت کے تابع ہوتاہے۔یہی وجہ ہے کہ فنی لحاظ سےبعض مضبوط تخلیق کاربھی عوامی مقبولیت کی […]

افسانہ تنقید

دعاؔعظیمی کے افسانوں کےمجموعے’’ فریم سے باہر ‘‘ پرایک نظر : یونس خیال

اُس کااصل نام کیاہے،مجھےمعلوم نہیںلیکن جب پہلی باراس کاقلمی نام سنا تولگاکہ کسی مزارکامجاوریاکسی روحانی آستانے کے صحن میں بیٹھاکوئی درویش ہوگا جودرگاہ کےانتظامات سنبھالنےکےعلاوہ شفاف سبزبوتلوں میں پڑے پانی کو دم کرکےمریدین سے دعائیںاورعطیات وصول کرتاہوگا ۔جس معاشرے میں دعائیں روزی روٹی کا ذریعہ بن جائیں وہاںمیرے جیسے دنیادارکےہاں ایسا خیال آنا کوئی بڑی […]

تنقید

اپنی لِکھت میں بولتاتخلیق کار۔۔۔مظہرعباس رضوی : یونس خیال

دُکھ یاغم کی کیفیت میں غیرتخلیقی یانیم تخلیقی شخص کے ہاں چیخ کی شدت فضامیںارتعاش پیداکرکےاِس کاحصہ بن جاتی ہے،جوماحول کوسوگوارتوکرتی ہے لیکن اس کا تاثرتادیر نہیں رہتااور وہ ہواکی لہروں کاحصہ بن کرجلدختم جاتی ہے اس کے برعکس تخلیق کارکےہاں ایسی کیفیت میں دُکھ کابیج فکر،جذبے اوراحساس کےزیراثررہ کرپرورش پاتاہے اور اس کی جڑیں […]

تنقید

اِقتدارجاویدکاجہانِ شاعری : یونس خیال

جہان اورمفاہیم سے اَٹاہواتھا (اِقتدارجاویدکاجہانِ شاعری) اِقتدارجاویدکوپڑھنے اورملنے والے جانتے ہیں کہ اس کی شخصیت اورفن کوایک دوسرے سے الگ کرناکتنا مشکل کام ہے۔ایک تو بطورشاعر،کالم نگار،سفرنامہ نگار،افسانہ نگار،ناول نگار اورمترجم ہرادبی صنف کی تخلیق میں اس نےاپناایک خاص فنی معیاربرقراررکھاہے اوردوسری وجہ یہ کہ علمی اورفکری حوالے سے موضوع پرگرفت اورمدلل گفتگواس کی شخصیت […]

تنقید

(فیصل زمان چشتی ایک سادھو) : یونس خیال

آنکھوں سے وہ اِک اشک ٹپکتا ہی نہیں ہے (فیصل زمان چشتی ایک سادھو) اکیسویں صدی کی ابتداء کی اردو غزل میں نوجوان شعراء کا لہجہ روایت سے تھوڑا مختلف دکھائی دیتاہے۔ جہاں ان کے ہاں محبت کےاظہاریے میں بدلاؤ کی صورت سامنے آئی ہے وہاں غلامی سے شدید نفرت کا دوٹوک انداز بھی دیکھا […]

تنقید

تاریکیوں میں جلتے رہےجگنووں کے ساتھ (صابررضاؔکے پسندیدہ استعارے):یونس خیال

جگنو،سور ج اورتلوارصابر رضاکے پسندیدہ استعاروں میں شامل ہیں۔ بظاہرجگنو اور سورج دونوںہی اندھیرے میں روشنی کااحساس دلاتےہوئے مسافرکی ہمت بندھاتےہیں اورمنزل قریب ہونے کی نویدسناتےہیں لیکن جگنوکی اہمیت ایک خاص حوالے سے سورج کچھ زیادہ ہے کہ وہ کسی بھی وقت اور کسی بھی طرف سے آکراندھیرے کے حصارمیں اپنی بساط کے مطابق شگاف […]