غزل

ستارو تم تو سو جاؤ : قتیل شفائی


قتیل شفائی
پریشاں رات ساری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ
سکوتِ مرگ طاری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ
ہنسو اور ہنستے ہنستے ڈوبتے جاؤ خلاؤں میں
ہمیں پہ رات بھاری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ
ہمیں تو آج کی شب پو پھٹے تک جاگنا ہو گا
یہی قسمت ہماری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ
تمہیں کیا؟آج بھی کوئی اگر ملنے نہیں آیا
یہ بازی ہم نے ہاری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ
کہے جاتے ہو رو رو کر ہمارا حال دنیا سے
یہ کیسی راز داری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ
ہمیں بھی نیند آ جائے گی ہم بھی سو ہی جائیں گے
ابھی کچھ بے قراری ہے ، ستارو تم تو سو جاؤ

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں