غزل

طے ہو گیا اک وصلِ سفر اور مکمل : حیدرقریشی

حیدرقریشی
حیدرقریشی
طے ہو گیا اک وصل سفر اور مکمل
یہ چوٹی بھی اب ہو گئی سَر اور مکمل
خِیرہ ہوئی تھیں آنکھیں ، خزانے کی دَمک سے
جب کھل گئے اُس حُسن کے دَر اور مکمل
آسیب بنے بیٹھے تھے مدت سے جو دل میں
خود اُس نے نکالے وہی ڈر اور مکمل
تردیدِ شبِ ہجر میں روشن سی کوئی شب
پھیلی رہی تا حدّ سَحر اور مکمل
اب تجھ سے بھی ملنا نہ میسر رہا اے دل
تجھ میں تو وہی کر گیا گھر اور مکمل
جتنے بھی تری ذات سے وابستہ ہیں پیارے
الزام لگا دے مِرے سَر اور مکمل
ہو جائے نہ مغرور کہیں اور وہ حیدر
اب اُس سے کرو صَرفِ نظر اور مکمل

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں