Poetry نظم

ہواکے ہاتھوں میں برچھیاں ہیں


    آصف شفیق
ہَوا کے ہاتھوں میں برچھیاں ہیں
جو سرد راتوں میں
شب اسیروں کے
ننگے جسموں کو
سرد مہری سے کاٹتی ہیں
ہَوا کے ہاتھوں میں برچھیاں ہیں
جو زرد موسم میں
خشک پتوں کے زرد لاشوں کو
بھوکی دھرتی کا رزق بننے کو
چھوڑ دیتی ہیں راستوں میں
ہَوا کے ہاتھوں میں برچھیاں ہیں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی