Poetry نظم

وار ورکس ہارڈ(جنگ سخت کوش ہے)


اردو ترجمہ : سلمیٰ جیلانی
Poem By: Dunya Mikhail
کتنی عالی شان ہے جنگ
کتنی پرجوش
کتنی محنتی اور تیز رفتار
صبح سویرے
سائرنوں کو جگا تی ہے
اور ایمبولینسوں کو
مختلف علاقوں میں بھیجتی ہے
لاشوں کو ہواؤں میں جھلاتی ہے
اسٹریچر وں پر زخمیوں کو لادتی ہے
ماؤں کی آنکھوں سے
بارش کے سندیسے بھیجتی ہے
زمین کھود ڈالتی ہے
بہت سی چیزیں
کھنڈروں کے اندر بے ٹھکانا کر دیتی ہے
ان میں سے کچھ بے جان اور گیلے پن سے دمکتی ہوئی
اور کچھ زرد رو ، ابھی بھی تڑپتی ہوئی
یہ سب سے زیادہ خیال پیدا کرتی ہے
بچوں کے ذہنوں میں
دیوتاؤں کا دل بہلاتی ہے
آسمان میں آتش بازی اور میزائل چھوڑ کر
کھیتوں میں بارودی سرنگوں کی بوائی کرتی ہے
خاندانوں کو ہجرت پر اکساتی ہے
پیشواؤں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہے
جب وہ شیطان پر لعن طعن کرتے ہیں
( غریب شیطان ایک طرف آگ میں جھلستا ہے
جنگ مسلسل کام میں لگی رہتی ہے ،
دن دیکھتی ہے نہ رات
یہ ظالموں کا حوصلہ بڑھاتی ہے
کہ وہ لمبی لمبی تقریریں کریں
جرنلوں کو تمغوں اور شاعروں کو موضوعات
سے نوازتی ہے
مصنوئی اعضاء کی صنعت کو بڑھاوا دیتی ہے
مکھیوں کو کھانا کھلاتی ہے
تاریخ کی کتابوں میں نئے صفحات جوڑتی ہے
قاتل اور مقتول میں مساوات قائم کرتی ہے
عاشقوں کو ایسے خط لکھنا سکھاتی ہے
کہ نوجوان لڑکیاں ان کا انتظار کرتے کرتے
بوڑھی ہو جائیں
اخباروں کو
تصویروں اور مضامین سے بھر دیتی ہے
یتیموں کے لئے نئے گھر تعمیر کرتی ہے
کفن بنانے والوں کو توانائی بخشتی ہے
قبریں کھودنے والوں کی پیٹھ ٹھونکتی ہے
اور سیاسی رہنما کے چہرے پر
مسکراہٹ پینٹ کرتی ہے
وہ ناقابل بیان محنت سے کام کرتی ہے
پھر بھی
ابھی تک
کسی نے ایک لفظ
اس کی تعریف میں نہیں کہا
————
گریفن ایوارڈ یافتہ ٢٠٠

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی