Poetry نظم

ایک بے عنوان نظم


شاعرہ : سلمیٰ جیلانی
نیلگوں شہر کی
گلرنگ وادی سے
گزرتے ھوئے
سیاح نے دیکھا
سرخ ملبوس میں لپٹی
اک حسینہ
آنسوؤں کے موتی
پرول کے قیمتی ہار بناتی ھے
اسے خریدنے کو
نوجوان تاجر
دل تو کیا
اپنی جانیں بھی ہار جاتے
پھر بھی خرید نہیں پاتے
وقت گزرتا گیا
اس ہارکی لڑی میں پرے ھوئے آنسو
اپنی آب کھو کر
خوں رنگ ھو چکے تھے
خون جو پانی سے بھی ھلکا تھا
بے وقعت
اور بے کار سمجھ کے
ہار کو جھیل میں پھینک
سیاح آگے بڑھ گیا
جھیل کا پانی لہو رنگ ہو گیا
حسینہ کا دل ٹوٹ چکا تھا
سیاح پچھتایا
بہت چاہا
کسی طرح اس کی ایک جھلک دیکھ لے
مگر
وہ ریزہ ریزہ ہو کر
جھیل کی تہ میں
اتر گئی تھی
———
سلمیٰ جیلانی

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی