Poetry غزل

غزل

شاعرہ: دیاجیم
عمر گزری ہے سہارے نہیں بدلے میں نے
جو پیارے ہیں وہ پیارے نہیں بدلے میں نے
وہی  آکاش  وہی رات کی  چادر سر پر
چاند کو دیکھ کے تارے نہیں بدلے میں نے
نیلے پیلے سے یہ لمحات ہیں جاگیر مری
ہجر میں اپنے اشارے نہیں بدلے میں نے
مدتوں بعد تری یاد کے میلے کپڑے
کچھ بدل بھی دئیے, سارے نہیں بدلے میں نے
میں ندی تھی , تو مرے ساتھ کنارا تو تھا
ساتھ بہتی رہی , دھارے نہیں بدلے میں نے
خواب کو صبح کی دہلیز پہ لے آئی ہوں
آنکھ کھولی ہے نظارے نہیں بدلے میں نے
تیرے خوابوں سے ہی روشن رہا یہ دل کا دیا
ہجر میں خواب تمہارے نہیں بدلے میں نے
دیا جیم۔

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں