خیال نامہ متفرقات

گڈوکون سے اسکول جائے گا؟

از: سنیا منان
گڈو کونسے اسکول جائے گا؟
گڈو کے اسکول کا مسئلہ آیا تو سمجھو صحیح معنوں میں دانتوں تلے پسینہ آگیا. رنگ رنگ کے سکول اور یہ لمبی لمبی فیسیں۔
اب ایسے میں ایک بھلامانس مڈل کلاس کا بندہ کون سا سکول چنے؟ اس پہ بیگم کا واویلا،سنیے جی شگفتہ نے اپنے بیٹے کو شہر کے سب سے اچھے اسکول میں داخل کروایا ہے ہم بھی گڈو کو وہیں داخل کروائیں گے۔
کمر توڑ مہنگائی سے جیسے تیسے گزارا ہو رہا ہے۔اوپر سے یہ مہنگے اور بڑے اسکولوں کے چونچلے!
خیر ہم نے بیگم کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے گڈو کے لیے اسکول ڈھونڈنے کی مہم شروع کی۔
گڈو کون سے اسکول جائے گا؟
یہ فیصلہ کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔خیر بھانت بھانت کے مہنگے انگریزی سکول دیکھے۔
فرفر انگریزی بولتی استانیاں اور مغربی تہذیب میں رنگے بچے۔
بڑی ساری سکول کی عمارتیں اور یہ خوبصورت لمبے لمبے آرٹ ورک کے نمونے!
طبیعت خوش ہوگئی۔ جی میں ٹھان لی, چاہے کچھ بھی ہو گڈو جائے گا تو اسی سکول میں۔
جب فیس کی بابت دریافت کیا تو ہاتھوں کے طوطے اڑ گئے. اندازہ تھا کہ مہنگا ہوگا.
لیکن اتنا مہنگا!
بیگم سے پوچھا تو کہنے لگی ہم چٹنی روٹی کھا لیں گے, پر گڈو کو اسی سکول میں داخل کروائیں گے۔
خیر شگفتہ کو بھی تو پتہ چلے کہ میرا بیٹا بھی اونچے سکول میں پڑھتا ہے.
ہائے یہ عورتوں کی اونچی ناک!
خیر مرتے کیا نہ کرتے کے مصداق گڈو کواسی سکول میں داخل کروا دیا. گڈو بھی خوش اور ماں بھی.
میرا کیا ہے فقیر طبیعت آدمی ہوں ۔
روٹی چٹنی سے پیٹ بھر لوں گا پر گڈو کے سکول پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔
آخر یہ ناک کا مسئلہ ہے!
لیکن اس مسئلے ک کوئی حل توہو۔

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خیال نامہ

خیال نامہ

  • جولائی 10, 2019
’’ خیال نامہ ‘‘  السلام علیکم احبابِ گرامی! ہمارا معاشرہ بہت سے فکری مغالطوں اور ذہنی انتشار کا شکار   ہے
خیال نامہ

بانوکی ڈائری

  • جولائی 12, 2019
از : صا ئمہ نسیم بانو علم بالقلم وہ قادرِ مطلق, عظیم الشان خالق, تیرا رب جب آسمانی صحیفے کو