غزل ۔۔۔ شاعرہ : فرح خان

فرح خان
ربط بیکار مسافت کا سمٹ جائے فرح ایک سایہ مرے پاؤں سے لپٹ جائے فرح
عکس دیوار پہ سر پٹخیں بکھر جائیں اور یاد کی گرد سے اک آئنہ اٹ جائے فرح
کان دستک کو ترستے رہیں اک عمر مگر ہاتھ دروازے تلک آئے , پلٹ جائے فرح
ہجر آباد ہو امید کی شاخیں چھو کر وصل کا پیڑ کچھ اس طرح سے کٹ جائے فرح
ایک مدت سے نہیں خواب میں آیاوہ شخص اب یہ بہتر ہے مری آنکھ ہی پھٹ جائے فرح
کیا کہنے….. بہت عمدہ غزل ہے
فرح صاحبہ کو اتنی عمدہ غزل پہ. مبارکباد پیش کرتا ہوں
Kia kehny
واااہ