فرح خان
ربط بیکار مسافت کا سمٹ جائے فرح ایک سایہ مرے پاؤں سے لپٹ جائے فرح
عکس دیوار پہ سر پٹخیں بکھر جائیں اور یاد کی گرد سے اک آئنہ اٹ جائے فرح
کان دستک کو ترستے رہیں اک عمر مگر ہاتھ دروازے تلک آئے , پلٹ جائے فرح
ہجر آباد ہو امید کی شاخیں چھو کر وصل کا پیڑ کچھ اس طرح سے کٹ جائے فرح
ایک مدت سے نہیں خواب میں آیاوہ شخص اب یہ بہتر ہے مری آنکھ ہی پھٹ جائے فرح
نثار محمود تاثیر
اگست 31, 2019کیا کہنے….. بہت عمدہ غزل ہے
نثار محمود تاثیر
اگست 31, 2019فرح صاحبہ کو اتنی عمدہ غزل پہ. مبارکباد پیش کرتا ہوں
Zubyr Qaisar
اگست 31, 2019Kia kehny
Zubyr Qaisar
اگست 31, 2019واااہ