Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعرہ: پروین شاکر

پروین شاکر
کُو بہ کُو پھیل گئی بات شناسائی کی
اُن نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی  
کیسے کہہ دوں کہ مُجھے چھوڑ دیا ہےاُس نے
بات تو سچ ہے مگر بات ہے رُسوائی کی
وہ کہیں بھی گیا، لَوٹا تو مرے پاس آیا
بس یہی بات ہےاچھی مرے ہرجائی کی
تیرا پہلو، ترے دل کی طرح آباد ہے
تجھ پہ گُزرے نہ قیامت شبِ تنہائی کی
اُس نے جلتی ہُوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا
رُوح    تک    آ    گئی    تاثیر مسیحائی کی
اب بھی برسات کی راتوں میں بدن ٹوٹتا ہے
جاگ اُٹھتی ہیں عجب خواہشیں انگڑائی کی

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں