سارا عالم گیا ہے سو
ہر سو پھیلا ہے سناٹا
میں اورچاند
جاگ کے دُکھ سُکھ رہے ہیں بانٹ
جھیل پر چلتی چاندنی
دھندلے عکس رہی ہے بُن
دور کھڑے اشجار گلی کے
دیواروں پر پھیلی
مفلس بیلوں کی خوشبو سے
بھانپ چکے ہیں رنج سارے
شہر سارے کا سارا
خوابوں میں چُکا ہے ڈُوب
شب کے اس پہر میں بھی
پھرے بس یونہی
دربدر
اک ہجر آوارہ
فیض محمد صاحب
ہجرآوارہ : فیض محمدصاحب
