نظم

ہجرآوارہ : فیض محمدصاحب

فیض محمد صاحب

فیض محمد صاحب
سارا عالم گیا ہے سو
ہر سو پھیلا ہے سناٹا
میں اورچاند
جاگ کے دُکھ سُکھ رہے ہیں بانٹ
جھیل پر چلتی چاندنی
دھندلے عکس رہی ہے بُن
دور کھڑے اشجار گلی کے
دیواروں پر پھیلی
مفلس بیلوں کی خوشبو سے
بھانپ چکے ہیں رنج سارے
شہر سارے کا سارا
خوابوں میں چُکا ہے ڈُوب
شب کے اس پہر میں بھی
پھرے بس یونہی
دربدر
اک ہجر آوارہ
فیض محمد صاحب

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی