نظم

کرونا وائرس کرفیو : ڈاکٹرستیہ پال آنند

—————————-
گھروں میں ہی دبکے رہو رات دن، میرے بھائیو
کہ باہر ہوا کا سراپا
کسی خوف کی بھاری زنجیر سے
خود کو باندھے ہوئے
لڑکھڑانے لگا ہے
دبک جاؤ اپنے مکانوں کی اندھی اندھیری گپھا میں
کہ شام اب پچھل پیریوں کی طرح
خون کی پیاس سے چھٹپٹانے لگی ہے
سیہ رات کا کالا عفریت ماتم گزیدہ ہے۔ ۔۔۔۔
پیڑوں سے اترے گا اور شہر کے باسیوں کو
جو چل پھر رہے ہیں ۔۔ پر وں میں دبوچے گا
۔۔۔۔ کھا جائے گا !
چلو اب گھروں کی طرف رخ کرو
بند کمروں میں سیلن ہے، بو ہے، گھٹن ہے
مگر عافیت ہے !!

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی