مجھے حیرت ہے
کیسے لوگ برسوں کا تعلق توڑ کر
انجان بن جاتے ہیں سب کچھ بھول جاتے ہیں
مجھے تو ایک پل کی بھی رفاقت
بھولنا دشوار لگتی ہے
کہ میرے صحنِ جاں میں ہر تعلق
آئینہ تمثال ہے
میں جانتا ہوں آئینے نازک بدن ہوتے ہیں
اکثر ٹوٹ جاتے ہیں
اسی باعث میں بھولے سے بھی ایسا کچھ نہیں کرتا
کہ ان کو ٹھیس لگ جائے
یا ان پرگرد جم جائے
مرا احساس میری سوچ کا وہ ریشمی ملبوس ہے
جو ہر گھڑی مجھ کو
کسی کے قرب کی میٹھی حرارت دان کرتا ہے
میں آنکھیں بند کرتا ہوں
تو گزرے وقت کے سارے حسیں لمحے
کسی گلدان میں رکھے ہوئے پھولوں کی صورت
حجلہءجاں کو معطر کرنے لگتے ہیں
میں یادوں کی حسیں راہداریوں میں
چہل قدمی کرتا رہتا ہوں