نظم

تخلیقی سفر : نواز انبالوی

صبح سویرے
اسے اک طلب نے اکسایا
اس نے مشاہداتی کھڑکی کھولی
باہر منظر میں جھانکا
عکس نے آنکھوں میں اتر کر تصویر کا روپ لیا
حسن دل کو بھایا
دل نے اظہار کو فرض جانا
الفاظ خیالوں پر سوار ہو کر آئے
قلم نے صفحوں پر لفظوں کی نمائش کر ڈالی
خالی صفحے رنگین ہوئے
بھرے ہوئے صفحے ایک طویل سفر پہ نکلے
خود کو ہنر مندی کے حوالے کیا
سخن شناسی نے دیکھ پرکھ کی
خوش نظری کے ذہن پہ لفظوں نے تاثر چھوڑا………..
اسے بھی طلب نے اکسایا
اس نے بھی ایک اچھوتی داستاں تحریک کر ڈالی
اور اپنے احساس کے مہکتے گلابوں کو
سدا مہکتے رہنے کے لیے
تخلیقی کتاب میں قلمبند کر دیا……………..

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی