نظم

آبشار : فیض محمد صاحب

فیض محمد صاحب

فیض محمد صاحب
آبشار کے شور سے
آواز سُنائی نہیں دیتی
تمہارے لبوں پہ بکھری تبسم
منظروں میں چاشنی بھر رہی ہے
پہاڑ تمہارے بدن سے انگڑاتی خوشبو
بازوؤں میں بھر کر مخمور ہیں
دور دور تک
اُلفت کے رنگوں سے
جذبے
دلفریب ہو رہے ہیں
میری نگاہوں میں دیکھو تو!!!
زیادہ سب سے
جاناںِ جان تم
دل کو بھا رہے ہو
اس سُہانے موسم میں
دلکش نظاروں میں
غضب ڈھا رہے ہو

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی