غزل

غزل : انیس احمد

سمجھتا ہوں میں جتنا ،اتنی ہی سمجھ آئی محبت کی
میں آیا تو مرے    ہمراہ آئی دانائی محبت کی

جہاں میں ہرطرف منظرنظرآتا ہے چاہت کا
ملی ہے مجھ کو تم    سے ایسی بینائی محبت کی

کوئی لمحہ مری باتوں سے کب ناراض ہوتا ہے
سمے کے ساتھ ہے    میری شناسائی محبت کی

خیالِ عشق    آیا    تو ملائم ہو گئیں سوچیں
لبوں    پہ مسکراہٹ ہے، ادا آئی محبت کی

فسوں چھایا ہے عالم پر ،جمالِ جاودانی کا
مجھے بخشی خدا نے عالم آرائی محبت کی

ہے میرے نسب میں لکھا ہوا قصہ محبت کا
ملی ورثے میں    مجھ کو آبلہ پائی محبت کی

ہوا،پانی،بدن میرے میں جتنا ہے وہ کافی ہے
مری مٹی     میں روشن آتش آرائی محبت کی

جہانِ عشق کو ایسے سمیٹا ایک آنسو میں
انیس احمد نظر میں چھائی دارائی محبت کی
 ۔۔۔۔۔۔۔۔

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں