غزل

غزل : محسن نقوی

ہوا کا لمس جو اپنے کواڑ کھولتا ہے

تو دير تک مرے گھر کا سکوت بولتا ہے

 

ہم ايسے خاک نشيں کب لبھا سکيں گے اسے

وہ اپنا عکس بھي ميزان زر ميں تولتا ہے

 

جو ہو سکے تو يہي رات اوڑھ لے تن پر

بجھا چراغ اندھرے ميں کيوں ٹٹولتا ہے؟

 

اسي سے مانگ لو خيرات اس کے خوابوں کي

وہ جاگتی ہوئی آنکھوں ميں نيند کھولتا ہے

 

سنا ہے زلزلہ آتا ہے عرش پر محسن

کہ بے گناہ لہو جب سناں پہ بولتا ہے

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں