غزل

اتنے اچھے کيوں لگتے ہو؟ : محسن نقوی

اتني مدت بعد ملے ہو

کن سوچوں ميں گم پھرتے ہو

 

اتنے خائف کيوں رہتے ہو؟

ہر آہٹ سے ڈر جا تے ہو

 

تيز ہوا نے مجھ سے پوچھا

ريت پہ کيا لکھتے رہتے ہو؟

 

کاش کوئی ہم سے بھي پوچھے

رات گئے تک کيوں جاگے ہو؟

 

ميں دريا سے بھي ڈرتا ہوں

تم دريا سے بھي گہرے ہو

 

کون سي بات ہے تم ميں ايسي

اتنے اچھے کيوں لگتے ہو؟

 

پچھے مڑ کر کيوں ديکھتا تھا

پتھر بن کر کيا تکتے ہو

 

جاؤ جيت کا جشن مناؤ

ميں جھوٹا ہوں، تم سچے ہو

 

اپنے شہر کے سب لوگوں سے

ميري خاطر کيوں الجھے ہو؟

 

کہنے کو رہتے ہو دل ميں

پھر بھي کتنے دور کھڑے ہو

محسن تم بدنام بہت ھو

جيسے ہو، پھر بھي اچھے ہو

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں