Poetry غزل

غزل

شاعر: جلیل عالی

کوئی بدلتا ہے کس طَور دیکھتے جائیں
کسی سے کچھ نہ کہیں اَور دیکھتے جائیں

کھِلے گا آپ نگاہوں میں عکسِ آیندہ
جو ہو رہا ہے وہ باغَور دیکھتے جائیں

نظر پہ عہد کا ہے عہد بے حجاب، تو کیوں
اک ایک ثانیہ فی ا لفَور دیکھتے جائیں

کبھی کبھی تو دل اندر اک ایسی آنکھ کھلے
غبار ہوتے ہوئے دَور دیکھتے جائیں

کہاں کہاں پہ بچایا گیا زرِ تہذیب
کنارِ وقت دھرے ثَور دیکھتے جائیں

یہ ارضِ پاک کے صد رنگ کَل کا آئینہ
درونِ سینۂ لاہَور دیکھتے جائیں

ستم جہاں کے شماریں گے کب تلک عالی
جو آپ خود پہ کیے جَور دیکھتے جائیں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں