Poetry

نعت


شاعر: ظہور چوہان
کسی بھی وقت ملاقات ہونے والی ہے
مری حضور سے اب بات ہونے والی ہے
طواف کرنے لگا ہوں میں سبز گنبد کا
یہاں پہ ختم مری ذات ہونے والی ہے
پہنچنے والے ہیں بے آسرا حضور کے پاس
وہاں پہ ان کی مدارات ہونے والی ہے
چمکنے والی ہے اب غار ِ ثور کی قسمت
مسافروں کی یہاں رات ہونے والی ہے
کبوتروں کی طرح اُڑ رہی ہے روح مری
کچھ اور جیسے مری ذات ہونے والی ہے
اُنہیں خبر ہی نہیں ، میں غلام کس کا ہوں
جو کہہ رہے ہیں مجھے مات ہونے والی ہے
صدائیں عالمِ حیرت سے ہو رہی ہیں ظہور
حیات کشف و کرامات ہونے والی ہے
شاعر: ظہور چوہان

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں
Poetry غزل

غزل

  • جولائی 16, 2019
          خالدعلیم کاندھوں سے اُترکرباپ کے وہ، پہلومیں کھڑے ہوجاتے ہیں جب بچے بولنے لگ جائیں