Poetry غزل

غزل


شاعر : محمد نعیم جاوید 
دستِ عدوئے جاں میں تھماتے ہیں زندگی
آؤ کسی ٹھکانے لگاتے ہیں زندگی
ہر روز چہرہ چہرہ بھٹکتی ہے شہر میں
ہر شام ڈھونڈ ڈھانڈ کے لاتے ہیں زندگی
چل کر رہیں گریز و کشش سے پرے کہیں
بے وزن، بے وجود بناتے ہیں زندگی
کچے تمام رنگ بدن سے اتار کر
سچی محبتوں سے سجاتے ہیں زندگی
دن بھر فروخت کرتے ہیں سانسوں کی ڈوریاں
شب بھر چراغ بن کے جلاتے ہیں زندگی
اب کے فراقِ یار کے موسم طویل ہیں
سو تھوڑی تھوڑی کر کے بچاتے ہیں زندگی
سانسوں کی راہ جسم میں آ جاتی ہے نعیم
آنکھوں کی راہ روز بہاتے ہیں زندگی
شاعر : محمد نعیم جاوید 

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں