Poetry غزل

غزل


 شاعر : شہزاد تابش
مجھ کو ترا خیال پکارے تو چل پڑوں
جب وصل بے مثال پکارے تو چل پڑوں
رک جاؤں تھوڑی دیر کو جب راستے پہ میں
خواہش کا ہر سوال پکارے تو چل پڑوں
رک جاؤں تیرے ہجر کی سولی کو دیکھ کر
جونہی ترا وصال پکارے تو چل پڑوں
کب سے کھڑا ہوں منتظر میں خیر و شر کے   بیچ
جیسے ہی خوش خصال پکارے تو چل پڑوں
تکمیلِ خواہشات پہ اک اور آرزو
مجھ کو سنہری جال پکارے تو چل پڑوں
مشکل نہیں ہے میرے لیے یوں بھی دیکھ لے
کر کے مجھے نڈھال پکارے تو چل پڑوں
میں ڈر گیا ہوں صورت جنات دیکھ کر
چہرہ پری جمال پکارے تو چل پڑوں
تابشِ وطن کی خاک جو سینچے نیا چمن
جذبوں کی ہر کدال پکارے تو چل پڑوں
شہزاد تابش 

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں