شاعر: محمدمختارعلی
جسم میں رسمِ تنفس کا عمل جاری ہو
تم جو چھو لو تو نئے خواب کی تیاری ہو !
رات میں صبح اُمڈتی ہو کہ تم آن مِلو
نیند کی نیند ہو بیداری کی بیداری ہو
تم جو سوئے رہو ، سورج بھی نمودار نہ ہو
عکس کے شوق میں آئینے کی تیاری ہو
کتنے دلچسپ خیالوں کو جنم دیتی ہے !
وہ مری چُپ ہو کہ منظر کی سُخن کاری ہو !
نہ سہی شاعری ، پیغمبری ، مختارؔ مگر ! !
کون ہے جو مرے اِلہام سے انکاری ہو ؟
………٭………