Poetry غزل

غزل

شاعر: خلیل الرحمن اعظمی

ہر گھڑی عمرِ فرومایہ کی قیمت مانگے
مجھ سے آئینہ مرا میری ہی صورت مانگے

دور رہ کر ہی جو آنکھوں کو بھلے لگتے ہیں
دلِ دیوانہ مگر ان کی ہی قربت مانگے

پوچھتے کیا ہو ان آنکھوں کی اداسی کا سبب
خواب جو دیکھے وہ خوابوں کی حقیقت مانگے

اپنے دامن میں چھپا لے مرے اشکوں کے چراغ
اور کیا تجھ سے کوئی اے شبِ فرقت مانگے

وہ نگہ کہتی ہے بیٹھے رہو محفل میں ابھی
دل کی آشفتگی اٹھنے کی اجازت مانگے

زہر پی کر بھی جیوں میں، یہ الگ بات مگر
زندگی اس لبِ رنگیں کی حلاوت مانگے

زیب دیتے نہیں یہ طرّہ و دستار مجھے
میری شوریدہ سری سنگِ ملامت مانگے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں