Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر: نویدفدا ستی


نوید فدا ستی
لفظ لکھتا ہے کہ زنجیر بنا دیتا ہے
وہ تو حیرت کو بھی تحریر بنا دیتا ہے
تم اسے صرف نمی کہہ کے غلو مت برتو
اشک کو درد ہمہ گیر بنا دیتا ہے
اک تسلسل میں مناظر نظر آتے ہیں مجھے
عشق ہر خواب کو زنجیر بنا دیتا ہے
اس کے لفظوں میں وہ جادو ہے سرِبزم سخن
لب ہلاتا ہے کہ تصویر بنا دیتا ہے
درد سے عذر نہ برتو کہ یہی درد اکثر
میر کو میر تقی میؔر بنا دیتا ہے
میں اسی اسم کی برکت میں ہوں سرشار فدا
جو اندھیرے کو بھی تنویر بنا دیتا ہے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں