Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر: عاطف جاوید عاطف


عاطف جاوید عاطف
ہو گئی    برباد کتنی شاد کتنی رہ گئی
دیکھنا ہے    زندگی آباد کتنی رہ گئی
اور باقی رہ گئی اب سانس کی کتنی رسد
کاسہ ءِ دل یہ بتا امداد کتنی رہ گئی
چار دن کا عہد تھا سو کب تلک ہوگا وفا
ٹھیک سے گِن کر بتا معیاد کتنی رہ گئی
بن سنور کے دیکھ تو لیں آئینہ ءِ زندگی
اُس نِگاہِ شوق میں اب داد کتنی رہ گئی
آو گِن کےدیکھتے ہیں دوستوں کی بھیڑ میں
چاہنے والوں کی اب تعداد کتنی رہ گئی

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں