Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر: ضیاندیم


ضیا ندیم
میں حال میں نہیں گزرے دنوں میں رہتا ہوں
اسی لیے میں سدا مشکلوں میں رہتا ہوں
کبھی چبھن کبھی اندیشے درد و یاس کبھی
سکوں ہو کیسے کہ میں گردشوں میں رہتا ہوں
حقیقتوں سے چرائے ہوئے نظر ہر پل
نہ جانے کیوں میں عجب وسوسوں میں رہتا ہوں
کوئی تو ہو جو مجھے راہ زیست پر لے آئے
وگرنہ میں تو عجب واہموں میں رہتا ہوں
میں شب کو جاگتا ہوں اور دن میں سوتا ہوں
میں بے اصول کہاں ضابطوں میں رہتا ہوں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں