Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر: ذوالفقاراحسن


ذوالفقاراحسن
 آس کے دیپ بجز تیرے بُجھا بیٹھے ہیں
در پہ تیرے جو لیے حرفِ دُعا بیٹھے ہیں
دِل تو پہلے ہی گیا تھا تیری آواز کے ساتھ
تُجھ کو دیکھا ہے تو آنکھیں بھی گنوا بیٹھے ہیں
تُجھ سے معانی کا تقاضا بھی نہیں کر سکتے
دِل کی شاخوں سے بھی الفاظ اُڑا بیٹھے ہیں
ساتھ چلنے سے گریزاں ہیں اِسی واسطے ہم
دھوکہ پہلے بھی کسی شخص سے کھا بیٹھے ہیں
اب تو چہکیں گے خموشی میں بھی لفظوں کے پرند
تیرے ہونٹوں کی منڈیروں پہ جو آ بیٹھے ہیں
تُم کو آنا جو نہیں تھا تو بتا ہی دیتے 
ہم یونہی گھر کے در و بام سجا بیٹھے ہیں
ہم بھی کیا لوگ ہیں، تزئینِ چمن کی خاطر
بیل آکاس کی پیڑوں پہ چڑھا بیٹھے ہیں
ہم سُلگتے ہیں کسی اور چتا میں احسنؔ
اپنے دامن میں کوئی آگ چُھپا بیٹھے ہیں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں