Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر:ممتازاطہر

از: ممتازاطہر

مٹی، پانی، آگ، ہَوا ہیں، کیسے کھیل میں گم
کھیل جمانے والا اپنے اگلے کھیل میں گم

اب جو کھیل کی لَے بدلی تو پایا کھیل کا بھید
ورنہ ہم تو اب تک تھے اُس پہلے کھیل میں گم

کھیل رہے تھے کئی ستارے اپنا اپنا کھیل
ایک ستارہ کر دیتا تھا رستے کھیل میں گم

کیا تھے اُن کے خال و خد اور کیسے اُن کے رنگ
جسم ہوئے بازار میں گم اور چہرے کھیل میں گم

جانے بھیگی ریت پہ رکھا کس نے ایک چراغ
تم تھے اپنے کھیل میں گم، ہم اپنے کھیل میں گم

جیون کا یہ کھیل بھی اطہرؔ پورا کھیل نہ پائے
ہم بھی تھے اس کھیل میں شاید آدھے کھیل میں گم

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں