Poetry غزل

غزل ۔۔۔ شاعر:ظہور نظر

شاعر: ظہورنظر

دیپک راگ ہے چاہت اپنی، کاہے سنائیں تمھیں
ہم تو سلگتے ہی رہتے ہیں، کیوں سُلگائیں تمھیں
ترکِ محبت ، ترکِ تمنّا کر چُکنے کے بعد
ہم پہ یہ مُشکل آن پڑی ہے کیسے بُھلائیں تمھیں
دل کے زخم کا رنگ تو شاید آنکھوں میں بھر آئے
روح کے زخموں کی گہرائی کیسے دکھائیں تمھیں
درد ہماری محرومی کا ، تم تَب جانو گے
جب کھانے آئے گی چُپ کی سائیں سائیں تمھیں
سنّاٹا جب تنہائی کے زہر میں گُھلتا ہے
وہ گھڑیاں کیوں کر کٹتی ہیں، کیسے بتائیں تمھیں
جن باتوں نے پیار تمھارا نفرت میں بدلا
ڈر لگتا ہے وہ باتیں بھی بھول نہ جائیں تمھیں
رنگ برنگے ہاتھ تمھارے ہجر میں ہاتھ آئے
پھر بھی یہ کیسے چاہیں کہ ساری عمرنہ پائیں تمھیں
اُڑتے پنچھی، ڈھلتے سائے، جاتے پَل اور ہم
بیرن شام کا تھام کے دامن روز بلائیں تمھیں
دور گگن پر ہنسنے والے نرمل کومل چاند!
بے کل من کہتا ہے، آؤ، ہاتھ لگائیں تمھیں
پاس ہمارے آ کر تم بے گانہ سے کیوں ہو؟
چاہو تو ہم پھر کچھ دُوری پر چھوڑ آئیں تمھیں
اَن ہونی کی چِنتا ، ہونی کا انیائے نظر
دونوں بیری ہیں جیون کے ہم سمجھائیں تمھیں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں