Poetry غزل

غزل

شاعر: محمد مختارعلی

نغمگی جیسے کسی ساز کو زندہ کردے
اِک سماعت مری آواز کو زندہ کر دے
پر شکستہ ہوں مگر جست تو بھر لوں شاید
یہی کوشش مری پرواز کو زندہ کر دے
ہم اُسی عشق کی شمشیرسے گھائل ہیں کہ جو
بعض کو مَار دے اور بعض کو زِندہ کر دے
عین ممکن ہے کہ انجامِ سفر سے پہلے
حرفِ کُن پھر مرے آغاز کو زندہ کر دے
عشق میں جذبۂ فرہادؔ کو معیار بنا
شعر میں میرؔ کے انداز کو زندہ کر دے
یہی اُجڑا ہوا منظر یہی بجھتا ہوا دِیپ
جانے کب میری تگ و تاز کو زندہ کر دے
قحطِ آدم ہے یہاں بھیج کوئی شاہؔ لطیف
یا مجھی میں کسی شہبازؔ کو زندہ کر دے
کیا عجب ہو یہی پیرایۂ سادہ مختارؔ!
تیرے لکھے ہوئے الفاظ کو زندہ کر دے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

غزل

غزل

  • جولائی 12, 2019
شاعر : خورشید ربانی غم نہیں غم آفریں اندیشہ  ہے آئینے  میں جاگزیں  اندیشہ  ہے موجہِ  گرداب  تک تھے  ایک
Poetry غزل

غزل … ڈاکٹرخورشید رضوی

  • جولائی 16, 2019
ڈاکٹرخورشید رضوی دل  کو  پیہم    وہی  اندوہ  شماری   کرناایک ساعت کوشب و روز پہ طاری کرنا اب وہ  آنکھیں