شاعر : ڈاکٹر معین نظامی
مجھے عشق میں
پھر سے
توسیع کا ایک دورانیہ چاہیے تھا
کہ مَیں کارزارِ تعلّق میں
تپتے محاذوں کے ان مورچوں میں پھنسا تھا
جہاں سےکوئی راستہ
سرخ روئی کی منزل کو جاتا نہیں ہے
یہ وہ مورچے تھے
جنھیں میری تدبیر نے
اک زمانہ ہوا
اپنے ہونے کی تائید میں
کھود رکھا تھا
اب ایسے حسّاس لمحوں میں
میرا ہی ان مورچوں میں نہ ہونا
کسی بھی طرح سےمناسب نہیں تھا
مگر سامنے کے یہ سارے زمینی حقائق
کسی نے نہ سمجھے
مرے حسنِ خدمت سے
ہر اہلِ گردن نےاغماض برتا
بالآخر یہ دن آ پڑا ہے
کہ کل عشق نے
میرے توسیع کے سبز کاغذ کو
رد کر دیا ہے
معین نظامی