Poetry نظم

ایک الجھاوا

شاعر: توقیر عباس


کتنے دنوں کی گرد پڑی ہے
کتنی باتوں کی سرگوشیاں گونج رہی ہیں
اک ترتیب میں سب اوقات رکھے تھے
خستہ دیواروں سے دیمک
ایک مقدس لمس کو چاٹ رہی ہے
خاک و خون میں غلطاں شبد پڑے ہیں
اور چراغ اندھیرا چھوڑ رہا ہے
کرنیں
شام کی گود میں گر کر مر جاتی ہیں
اور جو میں ہوں
تنہا
اک خود ساختہ غم کی موج میں
سب کچھ میرے دم سے تھا
اب تو کچھ بھی نہیں ہے

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی