Poetry نظم

آپ ہمارا مسئلہ سمجھیں

شاعر: معین نظامی

خواب، خیال کے جنگل میں
اک ہاتھی دانت کا تاج محل ہے
صندل والی دیوی کا
جو اندھی، گونگی، بہری بھی ہے
دل کی بے حد گہری بھی ہے
اُس کے گرد فصیلیں ہیں
کچھ شیشے کی، کچھ سونے کی
کچھ چاندی کی، کچھ ہیرے کی
اُس جنگل کے اک ننگ دھڑنگ قبیلے والے
جنسی وحشی
اُس کو ’’ماتا‘‘ کہتے ہیں
اور نیزوں، بھالوں، برچھیوں والے پہرے دار
فصیلوں پر ہر وقت چوکنّے رہتے ہیں
اُس جنگل میں جب گندم پکنے لگتی ہے
تو پورے چاند کی آدھی رات کو
اُس کے تازہ بالغ ہونے والے لڑکے
ایک خبیث پروہت کی نگرانی میں
کچھ ڈھول ڈھمکوں کے اک خاص آہنگ پہ رقصاں
اُس کی پوجا کرتے ہیں
اب آپ ہمارا مسئلہ سمجھیں
صندل والی اُس دیوی پر
ہم مرتے ہیں

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی