نظم

دیکھ ذرا ان آنکھوں میں : نواز انبالوی

اے دیکھنے والے
دیکھ ذرا ان آنکھوں میں
پاتال میں دیکھ
تو دیکھ کہ
کتنے اجلے سورج
دل کش مناظِر
روشن تصویریں
فصیلِ آنکھ سے پیوستہ ہیں
کشادہ رہگزریں
دامنِ دل تک پھیلی ہوئی
میری ان آنکھوں میں
عیاں ہیں
کہ جا بجا ہیں
یہ کبھی خواب کی صورت تھے میرے
میری طلب کی دھن نے
تعبیر کو نئ زندگی عطا کی ہے
کہ باری باری
خواب یہ میرے
لگن کی ٹیس لیے
تعبیر کے بھیس میں آ کر
میری ان آنکھوں میں
اترنے لگے
مستقل ڈیرے ڈالنے لگے
ان آنکھوں کی بے رنگی کو
رنگنے لگے
بے یقینی کو یقیں میں بدلنے لگے
اے دیکھنے والے
تو فقط ان آنکھوں کو نہ دیکھ
ان آنکھوں میں سمائے ہوئے حسن کو دیکھ
سندر چہروں کی کسک دیکھ
منظروں کی پھدک دیکھ
کہ فقط شدھ دیکھ
تو بھی چاہے اگر
تو بسا لے
اپنی آنکھوں میں
ان سب کو
اور کر لے
اپنے دامن کو
فصیح سے فصیح تر تو

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی