نظم

ہم ایک ہی باپ کی اولاد ہیں : افتخار بخاری

۔
ہم ہاتھ نہیں مِلائیں گے
یہ وقت دِلوں کو ملانے کا ہے
ہم نے تنہائی اوڑھ لی
اور انسانیت کی اکائی کو سرھانا بنا لیا
ہم سفر نہیں کریں گے
جب تک ہمارے صندوق
خوبصورت تحائف سے تہی ہیں
حاجت سے زیادہ خریدیں گے نہ بیچیں گے
کہ دکانیں اور بازار
فراوانی سے بھرے رہیں
بغیر ضرورت گھروں سے نہیں نکلیں گے
کہ شاہراہیں،میدان اور باغ جلد آباد ہوں
اگر ضروری ہوا تو
کسی خاموش کونے میں مریں گے
کہ زمین ہمارے بعد بھی گیتوں سے گونجتی رہے
افتخار بخاری

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی