نظم

کوئی آواز ہے : یوسف خالد


یوسف خالد
کوئی آواز ہے
جو شام ڈھلتے ہی سنائی دینے لگتی ہے
مرا وجدان اپنے بال وپر کو مائل پراز کرتا ہے
گئے وقتوں کی اک اک کاش میں پیوست ہر اک صوت سے وابستہ یادیں کھوجتا ہے
ذہن و دل کے کینوس پر ان کی تصویریں بناتا ہے
میں البم کھولتا ہوں
کوہساروں میں گھری وادی کے طول و عرض پہ پھیلے ہوئے سبزے کو
پلکوں پر سجاتا ہوں
نہاں خانہ ء دل میں اٹھنے والا جذر و مد
بہتے ہوئے چشمے سے یوں ہم رشتہ ہوتا ہے
کہ کشتِ دل خزاں نا آشنا پھولوں کا مسکن بننے لگتی ہے
ہوا میں پھیلتی خوشبو
مشامِ جاں میں دھیرے سے اترتی ہے
مرے احساس کو مہمیز کرتی ہے
میں ڈھلتی شام کے پہلو میں بیٹھا
میز پر رکھی ہوئی فائل اٹھاتا ہوں تو میری آنکھ میں ہر ایک منظر جاگ اٹھتا ہے
سماعت میں رکھی آواز
مدھم ہونے لگتی ہے
پرندے اپنے اپنے گھونسلوں کو لوٹ جاتے ہیں
یوسف خالد
Image may contain: Yousaf Khalid, closeup

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی