نظم

کرونا وائرس : ذوالفقاراحسن

 

گھروں میں مقفل ہو جانا پڑے گا
کرونا کو یونہی بھگانا پڑے گا
ہمیں اِس سے لڑنا ہے ڈرنا نہیں ہے
یہ اوروں کو احسن بتانا پڑے گا

ستم جو بھی ہیں وہ سہیں فاصلے پر
ہے جو کچھ بھی کہنا، کہیں فاصلے پر
دلوں سے مٹائیں مگر فاصلوں کو
عزیزوں سے لیکن رہیں فاصلے پر

کرونا تباہی کے دھانے پہ لایا
بڑا خوف اب کے زمانے پہ لایا
بڑا زعم تھا جن کو طاقت پہ اپنی
عقل اُن کی ایسی ٹھکانے پہ لایا

کہ رو رو کے فریاد کیجے خدارا
کہ تاریخ کو یاد کیجے خدارا
کہیں بھوک سے مر نہ جائیں یہ مفلس
غریبوں کی امداد کیجئے خدارا

پاکیزہ پوتیر و طاہر ہوئے ہیں
وباؤں سے بچنے کے ماہر ہوئے ہیں
کہ مندر، کلیسا و مسجد بھی بند ہے
قیامت کے آثار ظاہر ہوئے ہیں

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی