نظم

وہ لکھتاہے : یوسف خالد


وہ لکھتا ہے
بہت بے ساختہ لکھتا ہے
پھر لکھ کر مٹاتا ہے
مٹا کر یہ سمجھتا ہے
کہ اس نے
دل کی حالت کو عیاں ہونے سے روکا ہے
اسے معلوم ہی کب ہے
کہ جو دل پر گزرتی ہے
وہ حالت چھپ نہیں سکتی
اسے اظہار تک آنے میں کتنی دیر لگتی ہے
وہ کب روکے سے رکتی ہے
وہ رستہ ڈھونڈ لیتی ہے
کبھی اشکوں کی صورت میں
کبھی آہوں کی صورت میں
کبھی آنکھوں کی ویرانی سے ظاہر ہونے لگتی ہے
وہ ناداں جانتا کب ہے
اسے معلوم ہی کب ہے
کہ یہ دل ہے!
یہ اپنی بات کہنا جانتا ہے
بات کرنے کے ہنر سے خوب واقف ہے
یوسف خالد۰

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی