نظم

مٹی کا مقدر : یوسف خالد

اے میرے تخئیل،
میرے لفظوں کی ردا اوڑھنے والے
مٹی میں ملا تھوڑا سا صندل کا برادہ
پھر پانی میں یوں گوندھ کہ
مٹی کا مقدر
اس طور سنور جائے
کہ جب چاک پہ آئے
مٹی کو ملے
رنگوں کا ،خوشبو کا لبادہ
یوں مٹی کی رگ رگ میں اتار اپنی ریاضت
حیرت میں ملا حسنِ تیقن کی حلاوت
خوابوں کی حسیں وادی سے لا خواب اٹھا کر
احساس کو پھولوں کی طرح جلوہ نما کر
تجسیم کی ہر پور میں خواہش کی نمو رکھ
جذبے کے حسیں ہونٹوں پہ امرت کا سبو رکھ
شہکار ہو تخلیق ترے دستَ ہنر سے
دے آنچ اسے پیار کا لوبان جلا کر
رکھ اس کے لیے اپنے درو بام سجا کر
اے خواب دریچوں سے مجھے جھانکنے والے
اب میرے حسیں خوابوں کو
مفہوم عطا کر
یوسف خالد

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی