نظم

فسوں : محمد جاوید انور


محمد جاوید انور
کہا اس نے
کہ آؤ پیار کی نگری میں چلتے ہیں
گریزاں تھا مگر اس پر کشش
اخلاص کی بو باس میں بستے
سنہری خواہشوں سے
خوشنما اور خواب سے
رنگیں ، سرور آگیں
بلاوے کے حسیں چنگل میں
پھنس بیٹھا
بڑی مجبوریوں اور نارسائیوں کے
سرابوں میں نکل آیا
تو پایا
وُہ حسیں وعدہ وہ دعوت
اور وہ نگری
سحر تھا
اک فسوں تھا
واہمہ تھا بس

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی