نظم

سنڈریلا کی کہانی میں : نجمہ منصور

سنڈریلا کی کہانی میں
میدان جنگ سے بھاگی ہوئی
اس معذور بچی کا ذکر
کہیں نہیں ہے جو
جنگ کی ہولناکیوں کی زندہ تصویر بنی
ایک ہی راگ الاپتی کہ
تتلیاں خود کشی نہیں کرتیں
انہیں کچل دیا جاتا ہے
ان کی لاشوں کو دفن بھی نہیں کیا جاتا
وہ خود ہی مٹی میں مٹی ہو جاتی ہیں
یا پھر ہو سکتا ہے
اس کا ذکر اس تعزیتی کتاب میں ہو جو
جنگ کےبعد
کسی صدارتی محل کے صدر دروازے کے بالکل ساتھ
بائیں جانب والے کمرے میں
رکھی جاتی ہے
سنڈریلا کی کہانی میں
اس معصوم بچی کا ذکر بھی نہیں ہے
جس کا باپ
جنگ کے دوران مارا گیا
اس کی فالج زدہ ماں اسی صدمے سے
مر گئ اور
اس کا بھائی روزی روٹی کی تلاش میں
ایسا گیا کہ
پھر پلٹ کر نہ آیا
اور وہ ڈری سہمی لڑکی
اپنے ہی ہمسائے کی ہوس کی بھینٹ چڑھ گئی
سنڈریلا کو کیا معلوم کہ
جنگ کے مارے ہوئے لوگ
اور فالج زدہ مائیں
مرنے سے پہلے کتنی بار مرتے ہیں!!

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی