نظم

جو اک واحد سہارا ہے ! : گل بخشالوی

 

جہاں بھر کے مسلمانو!
کہاں ہوتم ، مری آواز تو سن لو!
فضاﺅں میں فلسطینی گلابوں کے لہو کی پھیلتی خوشبو،
تمہیں محسوس ہوتی ہے ؟
تمہیں معلوم تو گا ؟
فلسطیں پھر سے مقتل ہے
یہودی ہیں جو اسرائیل کے بدبخت باشند ے
وہ ظالم پھر سے برہم ہیں
فلسطیں سے ہمیں ہجرت پہ وہ مجبور کرتے ہیں
ہماری ماﺅں بہنوں بیٹیوں کی لٹتی عصمت دیکھ لو آکر
خدا کا واسطہ تم کو ،،، مری آواز تو سن لو!
برا کیا ہے ؟ اگر اپنے وطن میں زندگی آزاد چاہتے ہیں ؟
قصور اپنا ہے بس اتنا !!
، فلسطینی اسی اک جرم میں سب آج پھر سولی پی لٹکے ہیں
تمہیں معلوم ہے یہ جنگ؟
عرب ایران،رشیا اور امریکہ کی جو ہم پر مسلط ہے ؟
یہ سب کچھ جانتے ہو تم ، جہاں بھر کے مسلمانو!
بھڑ کتی آگ میں ہم زندہ لاشوں کی !!
ذرا ٓواز تو سن لو !
مگر اندھے ہوتم،بہرے ہو تم گونگے مسلمانو!
یہودی ظلم کی بس تم مذمت کرکے اپنے دین کی توہین کرتے ہو
مگر سن لو !
بروز ِ حشر ہم تم سے خدا کے سامنے پوچھیںگے گر
مدہوش ہو اب بھی
اگر تم ہو نہیں اپنے تو تم بھی جان لو بزدل !
جو اک واحد سہارا ہے
جو خالق ہے جو رازق ہے
و ہی اللہ ہمارا ہے

 

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی