نظم

تین عمریں گزرنے کے بعد بھی : منیرنیازی

یہ شجر جو شامِ خزاں میں ہیں
جو مکاں ہیں ان کے قریب کے
کسی عمر کی کوئی یاد ہیں
یہ نشان شہرِ حبیب کے
انھیں دیکھتا ہوں مَیں چپ کھڑا
جو گزر گئے انھیں سوچتا
یہ شجر جو شامِ خزاں میں ہیں
جو مکاں ہیں ان کے قریب کے
انہی بام و در میں مقیم تھے
وہ مکین شہرِ قدیم کے

younus khayyal

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی