شازیہ مفتی
کیسا ظالم مینہہ برسا ہے
میری اوڑھنی
کچّے رنگوں سے رنگی دھنک کے
سمے کے کچّے دھاگوں سے بُنی
بھیگ چلی ہے
اور بہہ گئے سارے رنگ
کیا
اِن کچّے رنگوں اور ٹوٹے دھاگوں کے کھوجی
تم کو میرے گھر کی راہ سُجھا دیں گے ؟
یا
اک ململ کی بے رنگ اوڑھنی
کچّے رنگ اور کچّے دھاگے
پھر سے ساتھ مِرے
میری تنہا
بے رنگی بِن دستک کی کالی راتوں میں ساتھی ہوں گے
کیا تم مجھ کو ڈھونڈ سکو گی
اے مجھ سے گریزاں زندگی !
( شازیہؔ مفتی )