نظم

بِن تیرے ہم : فیض محمدصاحب

فیض محمد صاحب

فیض محمد صاحب
فیض محمدصاحب

بارش کی بوندیں
فلک پہ ماتھے پہ جمی ہیں
کان باہر کھڑکی پہ
آوازوں کے
کب سے منتظر ہیں
سرد ہوا گالوں پہ
خوں جماتی پھرتی ہے
چھت پر پھرتی بلی
باہر گلی کے کتوں سے
سہم کر منڈیر پر بیٹھی
چاندنی کو کیفِ مفلسی سُنا کر
رو رہی ہے
خوشبو دار بیلیں
دیواروں کے سینے معطر کر رہی ہیں
بادل کب سے ٹہلتے ٹہلتے
اپنا رستہ بدل رہے ہیں
زندہ ہیں پر جیسے
جاناں اس موسم میں
کیسے بتلائیں تم کو
پل پل جذبے سُلگ رہے ہیں
اور ۔۔۔۔۔۔مر رہے ہیں جاناں
بن تیرے ہم

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی