نظم

ایک نثری نظم ۔۔۔ نوشی ملک


نوشی ملک
وہ کلمہ پڑھ لیا میں نے
جسے بے اثر ہوتے دیکھ کر
کسی انجانے خوف سے خود لکھاری نے مٹایا ہے
جسے لوح وفا نے پھر بھی گنگنایا ہے
سنو!
اے گرہن زدہ ذہنو
زنگ آلود دل والو
جبین وقت پر
کسی حاکم کے ڈر سے
کہ اک معصوم قاری سے
جو تم نے جھوٹ بولے ہیں
جو تم سے بن پڑے تو
دلوں کے حبس کو
تھوڑی سی ہوا دے دو
تم اپنی راست گوئی کی خو کو
تھوڑی سی جلا دے دو
حق نگاری کا کوئی نقش ہی بنا ڈالو
وہ نوحہ لکھ ہی ڈالو
کہ جس کی تلخی ابھی ماحول میں
کچھ زہر تو گھولے گی مگر
اک دن یہی تلخی تریاق ٹہرے گی

km

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

نظم

ایک نظم

  • جولائی 11, 2019
       از : یوسف خالد اک دائرہ ہے دائرے میں آگ ہے اور آگ کے روشن تپش آمیز
نظم

آبنائے

  • جولائی 13, 2019
         اقتدارجاوید آنکھ کے آبنائے میں ڈوبا مچھیرا نہ جانے فلک تاز دھارے میں گاتی ‘ نہاتی